(ایجنسیز)
دنیا کے سرکردہ سائنس دانوں نے ستمبر میں جاری ہونے والی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ایک جائزہ رپورٹ پر اپنی رائے زنی کی ہے، جو حکومتی سطح کے ایک پینل نے تیار کی ہے۔ رپورٹ میں اعتماد کے ساتھ اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت کا معاملہ حقیت پر مبنی ہے، اور یہ کہ اس کا ذمہ دار زیادہ تر انسان خود ہی ہے۔
رچرڈ کَر سائنس میگزین کے مشہور لکھاری ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گرم ماحول خراب موسم کو خراب تر کرنے کا موجب بنتا ہے۔ موسم کے اعتبار سے، سنہ دو ہزار تیرہ اب تک کا گرم ترین سال تھا، جس کے دوران ماحول
میں ریکارڈ مقدار میں گرین ہاؤس گیسز کا اخراج ہوا۔
روشیان اسکربل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دو ہزار تیرہ موسم کی شدت کا ایک اور سال ثابت ہوا۔ جب یہ شروع ہوا تو جنوری میں آسٹریلیا میں گرمی کا درجہ حرارت انتہائی نکتے پر تھا۔ ان کے بقول الیس اسپرنگس کے ہوائی اڈے پر کئی روز تک متواتر بیالیس ڈگری سیلشئیس گرمی پڑتی رہی، جو کہ سال بھر کے انتہائی درجے پر تھی۔ اسی سال دنیا بھر میں جنگلوں کو آگ لگنے، طغیانی اور خشک سالی کےباعث ہلاکت خیز واقعات سامنے آئے۔ اسی طرح فلپائن میں شدید سمندری طوفان آیا، جس کے باعث چھہ ہزار کے قریب افراد ہلاک، جب کہ چالیس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔